عصر حاضرمیں غیر مسلموں سے معاشرتی تعلقات

0

 

عصر حاضرمیں غیر مسلموں سے معاشرتی تعلقات

عصر حاضر   میں  غیر مسلموں   سے معاشرتی تعلقات

عصر حاضر میں غیر مسلموں سے معاشرتی تعلقات میں حسن سلوک کیا  جاتا ہے جیسے  قرون اولی میں ہوتا تھا موجودہ دور میں مسلمان غیر مسلموں کے ساتھ کھانا کھانے یا ان کی تیار کردہ غذائی ایشیا کے استعمال کو معیوب سمجھتے ہیں۔ معاشرتی تعلقات کے حوالے سے سب سے اہم چیز غذا اور لباس ہے۔ آپﷺ کی ولادت عربوں میں ہوئی آپ نے تمام جائز چیزیں کھائی اور عرب معاشرت کی جائز چیزوں کو اختیار کیا۔ مکی دور میں حرام کردہ چار چیزوں کے علاوہ کسی اور چیز کو حکم خداوندی کے بغیر حرام قرار نہ دیا۔ وہ چار چیزیں یہ ہیں جن کا ذکر سورہ انعام کی آیت میں ہے:

قُل لَّاۤ اَجِدُ فِىۡ مَاۤ اُوۡحِىَ اِلَىَّ مُحَرَّمًا عَلٰى طَاعِمٍ يَّطۡعَمُهٗۤ اِلَّاۤ اَنۡ يَّكُوۡنَ مَيۡتَةً اَوۡ دَمًا مَّسۡفُوۡحًا اَوۡ لَحۡمَ خِنۡزِيۡرٍ فَاِنَّهٗ رِجۡسٌ اَوۡ فِسۡقًا اُهِلَّ لِغَيۡرِ اللّٰهِ بِهٖ‌‌ۚ فَمَنِ اضۡطُرَّ غَيۡرَ بَاغٍ وَّلَا عَادٍ فَاِنَّ رَبَّكَ غَفُوۡرٌ رَّحِيۡمٌ  (1)

) اے محمد ان سے کہو جو وحی تمہارے پاس آئی ہے اس میں تو میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتا جو کھانے والے پر حرام ہو، الا یہ کہ وہ مردار ہو ، یابہایا ہوا خون ہو یا سور کا گوشت ہو کہ وہ ناپاک ہے، یا فسق ہو کہ اللہ کے سوا کسی اور کے نام پر ذبح کیا گیا ہو پھر بغیر اس کے کہ وہ نافرمانی کا ارادہ رکھتا ہو اور بغیر اس کے کہ وہ حد ضرورت  سے تجاوز کرے تو یقینا تمہارا رب در گزر کرنے والا  اور رحم کرنے والا ہے۔)

اس آیت میں وہ چیزیں جنہیں عرب عام طور پر حلال سمجھتے تھے حرام قرار دی گئی ہیں۔ ان کے علاوہ بعض اور چیزوں کو بھی قرآن و حدیث نے حرام  قرار یا ہے۔ مثلا شراب  وغیرہ۔

غیر مسلم کی تیار کردہ غذائی اشیاء

غیر مسلموں کی تیار کردہ حلال غذائی چیزیں حلال ہیں۔اور ان کے استعمال کرنے میں کسی زمان و مکان کی کوئی قید نہیں ہے حضرت عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں پنیر کا ٹکرا پیش کیا گیا آپ نے چھری طلب فرمائی اللہ کا نام لے کر اسے قطع کیا اور  تناول فرمایا۔ (2)

          پنیر حجاذ میں تیار نہ ہوتی تھی بلکہ شام وغیرہ سے آتی تھی۔

غیر مسلم کا پانی

پانی اللہ تعالیٰ کی بہت بڑی نعمت پاک اور حلال نعمت ہے۔ اسلام کا نقطہ نظر یہ ہے کہ پانی اصلا پاک ہے وہ کسی کے ہاتھ لگانے یا کسی کی

 ملکیت سے ناپاک نہیں ہوتا۔ یہ صرف اس وقت ناپاک ہوتا ہے جب اس میں کوئی نجس یا ناپاک چیز ملادی جاۓ۔ نبی کریمﷺ اور  صحابہ کرام نے غیر مسلموں کا پانی کھانے پینے اور عبادات تک کے لیے استعمال کیا ہے۔

حضرت عثمان بن حصینؓ نے ایک سفر کاواقعہ بیان کیا ہے جس میں ایک غیر مسلم عورت کے پانی سے پانی پینا ثابت ہے۔(3)

حضرت عمرؓ کے بارے میں روایت ہے کہ انہوں نے شام کے سفر میں ایک نصرانی عورت کے گھر سے پانی لے کر وضو کیا۔(4)

غیر مسلموں کے کپڑے

غیر مسلموں کے کارخانوں میں تیار ہونے والے کپڑے تو سب جائز سمجھتے ہیں البتہ ان کے پہنے ہوۓ کپڑے جوکہ ناپاک ہونے کا 

احتمال رکھتے ہیں اس لۓ انہیں دھو کر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ ابو  خطاب کہتے ہیں کہ اصل طہارت ہے جب تک کسی کپڑے کے ناپاک ہونے کا

 ثبوت نہ ہو اسے پاک ہی سمجھنا  چاہیے۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ قرون اولی میں لوگ غیر مسلموں سے حسن ظن کا رویہ رکھتے تھے عصر

  حاضر میں بھی مسلمان غیر مسلموں سے معاشرتی تعلقات رکھنے میں آزاد ہیں اس میں کوئی معیوب بات یا گناہ نہیں ہے۔


غیر مسلم پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک

غیر مسلم کی خوشی و غم میں شرکت

غیر مسلموں سے کاروباری تعلقات

⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯⎯

             1-القرآن ١٢٥:٦

         2-  ابوداؤد، سلیمان بن اسماعیل، الجامع الصحیح البخاری، کتاب الاطعمہ، باب فی الحین، ٣٩١٩،الکتب الستتہ، ص ١٥٠

         3-البخاری، محمد بن اسماعیل الصحیح البخاری، کتاب المغازی، باب الشاة التیی سمت للنبی بخیبر، ٢٢٩الکتب الستتہ،  ص٣٢٨

         4- البخاری، محمد بن اسماعیل، الجامع الصحیح البخاری، کتاب الوضوء، باب الوضو الرجل مع امراتہ، ١٩٣، ولکتب الستتہ، ص١٩

 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)
.