غیر مسلموں سے کاروباری تعلقات

0

غیر مسلموں سے کاروباری تعلقات
 

غیر مسلموں سے کاروباری تعلقات

اسلام حرام چیزوں کی پیداوار اور لین دین کو  جائز قرار نہیں دیتا۔ اور اس سلسلے میں کسی  قسم کے تعاون کو بھی روا نہیں رکھتا۔ ناجائز اور حرام چیزوں کے کاروبار میں تعاون کو معصیت قرار  دیتا ہے۔ البتہ حلال چیزوں کی تجارت اور لین دین کا معاملہ غیر مسلم سے کیا جا سکتا ہے۔ نبی کریمﷺ کا  کا روباری لین دین غیر مسلموں سے ثابت ہے۔

حضرت عبدالرحمن بن ابی بکرؓ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہﷺ کی خدمت میں موجود تھے کہ ایک مشرک جو پراگندہ بال اور دراز قد تھا کچھ بکریاں لے کر پہنچا۔ نبی کریمﷺ نے اس سے سوال کیا کہ کیا یہ فروخت کے لیے ہیں یا تحفہ ہے؟ اس نے کہا فروخت کے لیے ہیں نبی کریمﷺ  نے اس سے ایک بکری خریدی۔ [1]

اس حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ حلال چیزوں کی خرید و فروخت غیر مسلموں سے جائز ہے۔

غیر مسلموں کی کمائی کے ذرائع میں وہ چیزیں بھی ہیں جو اسلام میں جائز نہیں۔ اسلام ہمیں اس چیز کا مکلف نہیں ٹہراتا کہ ہم ان کے ذرائع آمدن کی چھان بین کریں۔ ہم صرف اس بات کے پابند ہیں کہ جو چیز ہم ان سے خرید و فروخت کر رہے ہیں وہ جائز ہے کہ نہیں۔ نبی کریمﷺ نے یہودیوں سے بھی لین دین کیا۔

حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا سے روایت ہے، انھوں نے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے ادھار طعام خریدااور اس 

کے پاس اپنی زرہ گروی رکھی ۔[2]

حضرت اعمش سے روایت ہے انھوں نے کہا: ہم نے ابراہیم نخعی سے قرض کے عوض گروی رکھنے کا ذکر کیا تو انھوں نے کہا کہ اس میں کوئی

حرج نہیں۔ پھر انہوں نے حضرت عائشہ  ؓ سے مروی ایک حدیث بیان کی کہ رسول اللہ ﷺ نے ایک یہودی سے غلہ ادھار خریدا اور اپنی

زرہ اس کے پاس گروی رکھی تھی۔[3]

اسلام جہاں غیر مسلموں سے خرید و فروخت کرنے کو جائز قرار دیتا ہے وہاں غیر مسلم کے ہاں نوکری کر کے مال حاصل کرنا بھی جائز ہے ۔

حضرت  عبداللہ بن عباسؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ رسول اللہﷺ پر فاقہ کی کیفیت تھی۔ حضرت علیؓ               کو اس کی اطلاع ملی تو وہ کسی کام کی تلاش  میں نکلے تاکہ اس کی آمدنی سے حضور اکرمﷺ کے لئے کھانے کا سامان کر سکیں ایک یہودی کے باغ میں پہنچے اس کی سنچائی کی۔ سترہ ڈھول  کھینچے اور ہر ڈھول پر ایک عمدہ کھجور ملی اسے لے کر نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ [4]

 

عصر حاضرمیں غیر مسلموں سے معاشرتی تعلقات

غیر مسلم پڑوسیوں کے ساتھ حسن سلوک

غیر مسلم کی خوشی و غم میں شرکت

 


[1]           -البخاری، محمد بن اسماعیل، الجامع الصحیح البخاری، کتاب البیوع، باب الشراء والبیع مع المشرکین واھل الحرب، رقم الحدیثء٢٢١

[2] البخاری، محمد بن اسماعیل، الجامع الصحیح البخاری، کتاب خرید و فروخت کے مسائل کا بیان حدیث نمبر ۲۰۹۶

[3] البخاری، محمد بن اسماعیل، الجامع الصحیح البخاری، کتاب خرید و فروخت کے مسائل کا بیان حدیث نمبر ۲۲۰۰

[4]  -ابن ماجہ، محمد بن یزید، السنن ابن ماجہ، کتاب الرہون، باب الرجل لیستسقی کل دلو تمرة، رقم الحدیث: ء٢٢٢

 

Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)
.