تقابل ادیان
Comparative Study of World Religions
تقابل کے معنی
تقابل کے معنی جانچنا ، ملاحظہ کرنا ، موازنہ کرنا ، دوچیزوں کا ہم وزن ہونا ہیں۔ لفظ تقابل، انگریزی زبان کا ایک عام لفظ نہیں بلکہ یہ ایک
اصطلاح ہے جو نشاۃ ثانیہ اور جدید سائنس کے پس منظر میں اپنا ایک خاص
معنی رکھتی ہے ۔
تقابل ادیان سے مراد :
تقابل ادیان سے مراد یہ ہے کہ دنیا میں پائے جانے والے مشہور مذاہب اور معروف ادیان کی تعلیمات کا غیر متعصبانہ تقابل اور غیر
جانبدارانہ موازنہ کیا جائے ۔ نیز تمام مذاہب کی خوبیوں کا کھلے دل سے اعتراف کیا جائے پھر اس سے مراد مختلف مذاہب کے بنیادی عقائد،
عبادات اور رسوم کا اعتراف کیا جائے ۔ نیز تقابل ادیان سے مراد مختلف مذاہب کے بنیادی عقائد عبادات اور رسوم کا ایسا ناقدانہ اور عادلانہ
جائزہ ہے جس سے ہر ایک مذہب کی قدرو قیمت خوبیاں اور خامیاں پوری طرح روشن ہو جائیں ۔ مطالعہ تقابل ادیان کے دوران اگر کسی دین
کی خوبی
سامنے آتی ہے تو اسے بلا تکلف سراہا جائے ۔ نیز اگر کوئی خامی ہے تو اسے دلیل سے
رد کیا جائے تا کہ حق تک رسائی ممکن ہو ۔
تقابل ادیان کے اصول:
ایک
مذہب کی تعلیم کو صحیح ثابت کرنے کے لئے ضروری نہیں ہے کہ دوسرے مذاہب کی تعلیمات
کو کلیہ غلط ثابت کیا جائے۔
یہ ضروری نہیں ہے کہ ایک مذہب میں حق و صداقت کے موجود ہونے سے دوسرے مذاہب میں اس کا عدم لازم آئے ۔ حق ایک حقیقت
ہے جو کہی بھی پایا جاسکتا ہے ۔ اس کی قدر کی جائے نہ کہ
خواہ مخواہ صحیح تان کر اسے بے قدر ثابت کرنے پر زور صرف کیا جائے۔
جو شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ حق اس کے مذاہب کے سوا کہیں اور موجود ہی نہیں ہے وہ دوسرے مذہب پر نہیں خود حق پر بھی ظلم کرتا
ہے۔ واقعہ یہ ہے کہ حق و صداقت کی روشنی کم و بیش سب جگہ موجود ہے۔ البتہ ارباب تحقیق جب کسی ایک مذہب کو دوسرے مذہب پر
ترجیح دیتے ہیں تو اس کی وجہ یہ ہوتی ہے کہ ان کی نگاہ میں وہ مذہب تجلیات حقیقت کا مظہر ہوتا ہے۔ پس تقابل ادیان کے کسی معلم کو کبھی یہ
پیشگی فیصلہ کر کے نہ بیٹھ جانا چاہئے کہ اس کے مرغوب مذہب کے سوا تمام مذاہب حق کی روشنی سے خالی ہیں بلکہ اسے یہ سمجھنا چاہئے کہ اس
کے سامنے حق اور باطل دونوں ملے جلے آئیں گے اور اس کا کام یہ ہوگا کہ اپنی عقل اور قوت تمیز سے کام لے کر حق کو حق اورباطل کو باطل
دیکھے اور ایک دوسرے سے خلط نہ ہونے دے۔
مذہبی تحقیقات میں اس امر کا خاص اہتمام کرنا چاہئے کہ کسی مذہب کے متعصب مخالفین اور خالی متبعین دونوں کی تصنیفات کے مطالعہ سے پر
ہیز کیا جائے۔ ابتدائی تحقیقات میں اس قسم کے لوگوں کی تصنیفات کے مطالعہ سے ایک ناظر بھی صحیح نتیجہ پرہیں پہنچ سکتا کیونکہ زیر تحقیق
مذہب کے اصلی چہرے کو دیکھنے سے پہلے ہی اس کے اصلی رنگ کو نہیں دیکھا جاسکتا۔ اگر اس تحقیقات کوکسی صحیح نتیجہ پر پہنچانا ہوتو یہ ضروری
ہے کہ کسی مذہب کو اس حیثیت سے نہ دیکھا جائے کہ دوسرے اس کو کسی شکل میں دیکھتے ہیں بلکہ اس حیثیت سے دیکھا جائے کہ وہ خود اپنے
آپ کو کسی شکل میں دکھاتا ہے۔ اس کے لئے حتی الامکان ہر مذہب کے ماخذ اصلیہ کا مطالعہ کرنا چاہئے اور ان کو پڑھ کرخود اپنی عقل سے
فیصلہ کرنا چاہئے کہ وہ مذہب کہاں تک صحیح اور کہاں تک غلط ہے۔ پھر جب آدمی خودایک رائے قائم کرلے تو اس کے بعد دوسروں کی آراء و
افکار کا مطالعہ کرنے میں کچھ مضائقہ نہیں کیونکہ اس وقت وہ حق و باطل میں بآسانی امتیاز کر سکے گا۔
تقابل ادیان اور میکس مُلر
1859 عیسوی تک یورپ میں صرف عیسائیت (Christianity) کو ہی مذہب سمجھا جاتا تھا ۔ اس سے پہلے تقابل ادیان موجود نہیں تھا لیکن
1869 ءکے بعد تقابل ادیان موجود تھا۔ ان دس سالوں میں میکس ملر نے برصغیر میں ریگ وید کا سنسکرت سے انگلش ترجمہ کیا اور مشرق کی
مقدس کتب Sacred Books of East کے نام سے 30 کتابیں ترجمہ کر کے لے گیا ۔میکس ملر کے اس پروجیکٹ کو ایسٹ انڈیا کمپنی
East
India Company)) نے پروموٹ کیا۔
گوئٹے کا قول He Who Knows One Knows None جو اُس نے زبان language کے لیے کہا تھا کہ جو ایک زبان کو جانتا ہے
وہ کچھ نہیں جانتا۔ میکس ملر نے He Who Knows One Knows None کو مذہب پر لاگو کر دیا کہ جو ایک مذہب کو جانتا ہے وہ
کچھ نہیں جانتا۔میکس ملر کی ان کاوشوں کے بعد تقابل ادیان شروع کیا گیا اور اس کے اُصول بنائے گئے
ڈارون کے نظریہ ارتقاء کو بنیاد بنا کر اور میکس ملر کی کتب کو مواد سمجھ کر تقابل ادیان کو شروع کیا گیا ۔
very informative
ReplyDeletegood
ReplyDelete