گھر والوں کے ماتم اور نوحہ کی وجہ سے میت کو عذاب
کسی کی وفات ہوجانا اللہ تعالیٰ کی طرف سے آزمائش ہوتی کیونکہ ہر جاندار چیز کو موت آنی ہے. کوئی بھی اس سے بچ نہیں سکتا اس لیے کسی کی
وفات کے وقت صبر کرنا چاہیے اللہ تعالٰی نے سورۃ
البقرہ میں ارشاد فرمایا
وَلَـنَبۡلُوَنَّكُمۡ
بِشَىۡءٍ مِّنَ الۡخَـوۡفِ وَالۡجُـوۡعِ وَنَقۡصٍ مِّنَ الۡاَمۡوَالِ
وَالۡاَنۡفُسِ وَالثَّمَرٰتِؕ وَبَشِّرِ الصّٰبِرِيۡنَۙ الَّذِيۡنَ اِذَآ اَصَابَتۡهُمۡ مُّصِيۡبَةٌ ۙ قَالُوۡٓا اِنَّا
لِلّٰهِ وَاِنَّـآ اِلَيۡهِ رٰجِعُوۡنَؕ ۞
اور ہم ضرور تمہیں
خوف و خطر، فاقہ کشی، جان و مال کے نقصانات اور آمدنیوں کے گھاٹے میں مبتلا کر کے
تمہاری آزمائش کریں گے.
ان حالات میں جو لوگ
صبر کریں اور جب کوئی مصیبت پڑے ، تو کہیں کہ ”ہم اللہ ہی کے ہیں اور اللہ ہی کی
طرف پلٹ کر جا نا ہے،“[1]
صبر وہی ہے جو مصیبت آتے ہی کیا جائے۔
محمد بن بشار، غندر، شعبہ، ثابت (رض) سے روایت کرتے ہیں ثابت (رض) نے روایت کیا ہے کہ میں نے حضرت انس (رض) کو نبی ﷺ
سے روایت کرتے ہوئے سنا ہے آپ نے فرمایا صبر (معتبر) وہ صبر ہے جو صدمہ کے شروع میں ہو۔ (یعنی صبر کامل تو وہ ہے کہ مصیبت کے
اول واہلہ میں صبر کا دامن ہاتھ سے نہ جائے ورنہ آہستہ
آہستہ تو ہر ایک کو صبر آہی جاتا ہے)[2]
نوحہ اور ماتم کرنا
نوحہ سے مراد مرنے
والے کی تعریف کر کے رونا,اس کا نام لے کر رونا,
زور زور سے رونا ہے۔
ماتم سے مراد کپڑے
پھاڑنا, منہ کو نوچنا,چہرے پرمارنا, بالوں کو کھینچنا وغیرہ ہے ۔
رسول اللہ ﷺ نے ان
اعمال سے منع فرمایا ہے
اسمعیل بن خلیل، علی بن مسہر، ابواسحاق، شیبانی، ابوبردہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ جب حضرت عمر ؓزخمی کئے گئے تو صہیب ؓ کہنے لگے
افسوس اے میرے بھائی ! تو عمر ؓ نے کہا کیا تمہیں معلوم نہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا ہے کہ مردے زندوں کے رونے کے سبب سے عذاب
دئیے جاتے
ہیں۔ [3]
ابونعیم، سعید بن عبیدہ، علی بن ربیعہ، مغیرہ سے روایت کرتے ہیں کہ میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ وہ جھوٹ جو مجھ پر لگایا جائے
اس طرح کا نہیں ہے جو کسی کے اوپر لگایا جائے مجھ پر جو شخص جھوٹ لگائے یا میری طرف کوئی جھوٹی بات منسوب کرے تو وہ اپنا ٹھکانہ جہنم
میں بنا لے، میں نے نبی ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ جس شخص پر نوحہ کیا جائے اس پر عذاب کیا جاتا ہے اس سبب سے کہ اس پر نوحہ کیا جاتا
ہے۔[4]
مسدد، عبدالوارث، ایوب، حفصہ، حضرت ام عطیہ سے روایت ہے
کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوحہ کرنے سے منع فرمایا ہے۔[5]
ابراہیم بن موسی، محمد بن ربیعہ، محمد بن حسن بن عطیہ، حضرت ابوسعید خدری (رض) سے روایت ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)
نے
نوحہ کرنے والی عورت اور نوحہ سننے والی عورت پر لعنت فرمائی ہے۔ [6]
نبی کریم ﷺ کا یہ فرمانا کہ گریبان چاک کرنے والے ہم میں سے نہیں ہیں۔
ابونعیم، سفیان، زبید یامی، ابراہیم، مسروق، عبداللہ سے روایت کرتے ہیں کہ نبی ﷺ نے فرمایا کہ وہ شخص ہم میں سے نہیں ہے جس نے
اپنے چہرے کو پیٹا اور گریبان چاک کیا اور
جاہلیت کی سی پکار پکارے۔[7]
[1]
البقرةآیت نمبر 155
[2] صحیح البخاری،کتاب:
جنازوں کا بیان حدیث نمبر: 1302
[3]
صحیح البخاری ،کتاب:
جنازوں کا بیان حدیث نمبر: 1290
[4]
صحیح البخاری ،کتاب:
جنازوں کا بیان حدیث نمبر: 1291
[5] سنن ابی داؤد ،کتاب الجنائز ،حدیث نمبر1359
[6] سنن ابی داؤد ،کتاب الجنائز ،حدیث
نمبر1360
[7] صحیح البخاری ،کتاب: جنازوں کا بیان حدیث نمبر: 1294