عبادت کی مختلف صورتیں

0

عبادت کی مختلف صورتیں
Different forms of worship
عبادت کی مختلف صورتیں


عبادت کی مختلف صورتیں  

عبادت میں وہ تمام چیزیں شامل ہیں جو اپنی بندگی اور کسی کی معبودیت کے احساس کے ساتھ کیا جاتا ہو،ان میں سے چند یہ ہیں 

نماز 

'' نماز '' فارسی زبان کا لفظ ہے اس کے معنی بندگی،پرستش ،عاجزی اور انکساری کے ہیں۔ اصطلاح میں نماز اللہ تعالیٰ کی عبادت اور بندگی کرنے کا ایک خاص طریقہ ہے جس کا حکم اللہ تعالیٰ نے قرآنِ مجید میں دیا اور رسول اللہ  ﷺ نے احادیثِ مبارکہ میں اپنی امت کو سکھایاہے۔نماز اللہ کے لیے پڑھی جائے 

قرآن حکیم میں کم و بیش سات سو مقامات پر نماز کا ذکر آیا ہے جن میں سے 80 مقامات پر صریحاً نماز کا حکم وارد ہوا 

. وَاَقِيْمُوا الصَّلٰوةَ وَاٰتُوا الزَّکٰوةَ وَارْکَعُوْا مَعَ الرّٰکِعِيْنَ      

  البقرة، 2 : 43 

’’اور نماز قائم رکھو اور زکوٰۃ دیا کرو اور رکوع کرنے والوں کے ساتھ (مل کر) رکوع کیا کرو۔‘‘

. إِنَّنِي أَنَا اللَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدْنِي وَأَقِمِ الصَّلَاةَ لِذِكْرِي   

   طه، 20 : 14 

’’بے شک میں ہی اللہ ہوں میرے سوا کوئی معبود نہیں سو تم میری عبادت کیا کرو اور میری یاد کی خاطر نماز 

قائم کیا کرو  

فَإِذَا قَضَيْتُمُ الصَّلاَةَ فَاذْكُرُواْ اللّهَ قِيَامًا وَقُعُودًا وَعَلَى جُنُوبِكُمْ فَإِذَا اطْمَأْنَنتُمْ فَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ إِنَّ الصَّلاَةَ كَانَتْ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ كِتَابًا مَّوْقُوتًا  

النساء، 4 : 103 

’’پھر (اے مسلمانو!) جب تم نماز ادا کر چکو تو اللہ کو کھڑے اور بیٹھے اور اپنے پہلوؤں پر (لیٹے ہر حال میں) یاد کرتے رہو، پھر جب تم (حالتِ خوف سے نکل کر) اطمینان پالو تو نماز کو (حسبِ دستور) قائم کرو۔ بے شک نماز مومنوں پر مقررہ وقت کے حساب سے فرض ہے۔‘‘  

  سجدہ   

  سجدہ ایک اسلامی اصطلاح ہے۔ اس میں سر کو زمین پر ٹیکتے ہیں اور بعض افراد کے مطابق سات اور بعض کے مطابق آٹھ اعضاء زمین پر رکھنا پڑتے ہیں۔ اسلام میں سجدہ صرف اللہ کو کیا جاتا ہے۔ مسلمانوں کی نماز میں ایک رکعت میں دو دفعہ سجدہ کرنا پڑتا ہے۔ نماز کے علاوہ بھی سجدہ کیا جا سکتا ہے مگر صرف اللہ کو۔ قرآن مجید کی بعض آیات پر سجدہ واجب ہے اور کچھ پر سجدہ مستحب ہے۔ اس کے علاوہ اللہ کے شکر کے لیے بھی سجدہ شکر کیا جاتا ہے۔ صرف نمازِ جنازہ ایسی نماز ہے جس میں سجدہ نہیں ہوتا۔ قرآن میں ایک سورۃ السجدۃ کے نام سے موجود ہے۔ سجدہ کی جمع کو سجود کہتے ہیں۔ اس کے اصل معنی فرو تنی اور عاجزی کرنے کے ہیں اور اللہ کے سامنے عاجزی اور اس کی عبادت کرنے کو سجود کہا جاتا ہے اور یہ انسان حیوانات اور جمادات سب کے حق میں عام ہے    

 لا تسجدوا للشمس ولا للقمر واسجدوا لله الذي خلقهن إن كنتم إياه تعبدون

 سورج یا چاند کو سجدہ نہ کرو بلکہ اس خدا کو سجدہ کرو جس نے ان کو پیدا کیا ہے اگر تم اس کی عبادت کرتے ہو 

   دعا     

   غیبی مدد طلب کرنے ہی کی ایک صورت دعا ہے     اسباب اور تدبیر کے درجہ میں جو مدد کی جاتی ہے،   تو و ایک انسان دوسرے انسان سے مانگ سکتا ہے جیسے کسی کے استعمال کے لیے گاڑی مانگ لی کسی سے کھانا طلب کر لیا لیکن نصرت غیبی کا طلب کرنا اللہ تعالٰی کے لیے مخصوص ہے اور اسی کا نام دعا ہے 

فَادْعُوا اللَّهَ مُخْلِصِينَ لَهُ الدِّينَ وَلَوْ كَرِهَ الْكَافِرُونَ 

لہٰذا اللہ کو پکارو، اس کے لیے دین میں خلوص کے ساتھ، خواہ کافروں کو اس سے نفرت ہو۔ 

وَّ اَنَّ الْمَسٰجِدَ لِلّٰهِ فَلَا تَدْعُوْا مَعَ اللّٰهِ اَحَدًاۙ 

اور یہ کہ مسجدیں اللہ ہی کی ہیں تو اللہ کے ساتھ کسی کی عبادت نہ کرو۔   

          قربانی 

  قربانی بھی ایک عبادت ہے   اس لیے قربانی بھی اللہ کے لیے کی جائے جسا کے ہم قربانی میں جانوں ذبح کرتے ہیں تو جانور بھی اللہ کے نام پر ذبح کیا جائے اور اگر غیر اللہ کے نام پر ذبح کیا جاتا ہے تو جانور حرام ہے اور یہ فعل شرک ہوگا 

فَصَلِّ لِرَبِّكَ وَانْحَرْ 

پس اپنے رب کے لیے نماز پڑھو اور قربانی کرو             

      لَا تَاْكُلُوْا مِمَّا لَمْ یُذْكَرِ اسْمُ اللّٰهِ عَلَیْهِ 

  جس پر خدا کا نام نہ لیا گیا ہو اسے مت کھاؤ   

        استعاذ

  استعاذة کے لغوی معنی ہیں ’’پناہ طلب کرنا‘‘  کسی  کی پناہ میں آنا ہے 

اصطلاح میں استعاذہ ہر شر اور شر والی چیز سے اللہ کی پناہ لینے اور اس کے ساتھ مضبوط تعلق رکھنے کو کہتے ہیں۔’’

أَعُوذُ بِاللہِ مِنْ الشَیْطَانِ الرَّجِیْم“ 

فَاِذَا قَرَاْتَ الْقُرْاٰنَ فَاسْتَعِذْ بِاللّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيْمِ (النحل-98 

اس لیے قرآنِ کریم کی تلاوت  تسمیہ سے پہلے استعاذة  یعنی شیطانِ مردود کے شر اور اس کی وسوسہ انگیزیوں سے بچنے کے لئے اللہ عزوجل کی پناہ اور۔ حفاظت طلب کرنا ضروری ہے۔  اللہ کے سوا کسی اور سے پناہ طلب کرنا جائز نہیں۔ قل اعوذ برب الناس۔  کہو کہ میں لوگوں کے رب کی پناہ مانگتا ہوں۔  

     توکل

 عربی زبان کا لفظ ہے اور اس کے معنی کسی کام یا معاملے کو کسی کے سپرد کرنے کے ہیں۔ یا یہ کہ  کسی پر مکمل اعتماد کیا جائے۔ ۔

’’توکُّل‘‘ دراصل انسان کی باطنی کیفیت کا نام ہے جو دل کی گہرائیوں سے اٹھتی ہے اور عمل کی شکل میں ظاہر ہوتی ہے۔ ’’توکُّل‘‘ دراصل اللہ تعالیٰ کے فیصلوں پر اعتماد کا دوسرا نام ہے۔ مومن کا اگر یہ عقیدہ ہو کہ وہ اللہ تعالیٰ کے فیصلے پر اعتماد کرتے ہوئے وہ تمام تدابیر اختیار کرے گا جس کو شریعت نے مشروع کیا ہے تو کامیابی یقینی ہے اور وہ تمام تدابیر جو بظاہر کتنی ہی مؤثر نظر آتی ہوں مگر خلاف شریعت ہوں، انہیں اختیار کرے گا تو وہ ضرور ناکام ہوگا، تو دراصل وہ شریعت کی رو سے متوکل باللہ ہے

    وَعَلَى اللَّهِ فَتَوَكَّلُوا إِنْ كُنْتُمْ مُؤْمِنِین 

اور خدا پر توکل کرو اگر تم مومن ہو

       طواف     

            ایک اسلامی اصطلاح ہے، مسلمان حج اور عمرہ ادا کرنے کے دوران کعبہ کے گرد جو سات چکر لگاتے ہیں اس عمل کو طواف کہتے ہیں۔ جبکہ کعبہ کے گرد جگہ جہاں طواف کیا جاتا ہے اسے مطاف کہا جاتا ہے۔ لغوی طور پر طواف کے معنی گھومنا اور چکر لگانا ہیں۔ اسلامی اصطلاح میں طواف مخصوص طریقے سے کعبہ کے سات چکر لگانے اور دعا کرنے کو کہتے ہیں۔ طواف کے لیے بھی نماز کی طرح بدن اور لباس کا پاک ہونا ضروری ہے۔                                            

             وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلًا

   اور خدا کی قسم لوگوں پر استطاعت رکھنے والوں کے گھر کی زیارت کرنا واجب ہے۔ 

حاصل کلام

 عبادت کا اصل حقدار صرف اللہ تعالٰی ہے عبادت چاہیے جس بھی صورت میں ہو ہمیں صرف اللہ تعالٰی کے لیے عبادت کرنی چاہیے تاکہ دنیا واخرت میں بھلائی حاصل کر سکیں   

…………………………………………………….

حوالہ جات

  اسلام اور ایمان کے ارکان و اوصاف

            تصنیف : شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری

  آسان علم الکلام

مصنف : مولانا خالد سیف اللہ رحمانی


Post a Comment

0Comments
Post a Comment (0)
.