قرآن مجید کے پارہ نمبر 01-05 تک بیان ہونے والے واقعات و احکامات
🗣 پہلا پارہ
اس پارے میں پانچ باتیں ہیں:
1۔اقسام انسان
2۔اعجاز قرآن
3۔قصۂ تخلیقِ حضرت آدم علیہ السلام
4۔احوال بنی اسرائیل
5۔قصۂ حضرت ابراہیم علیہ السلام
1۔اقسام انسان تین ہیں: مومنین ،
منافقین اور کافرین۔
مومنین کی پانچ صفات مذکور ہیں:
۱۔ایمان
بالغیب ۲۔اقامت
صلوۃ ۳۔انفاق
۴۔ایمان بالکتب ۵۔یقین بالآخرۃ
منافقین کی کئی خصلتیں مذکور ہیں: جھوٹ، دھوکا، عدم شعور، قلبی بیماریاں، سفاہت، احکام الٰہی کا استہزائ، فتنہ وفساد، جہالت، ضلالت، تذبذب اور کفار کے بارے میں بتایا کہ ان کے دلوں اور کانوں پر مہر اور آنکھوں پر پردہ ہے۔
2۔اعجاز قرآن:
جن سورتوں میں قرآن کی عظمت بیان ہوئی ان کے شروع میں حروف مقطعات ہیں یہ بتانے کے لیے کہ انھی حروف سے تمھارا کلام بھی بنتا
ہے اور اللہ تعالیٰ کا بھی، مگر تم لوگ اللہ تعالیٰ کے کلام جیسا کلام
بنانے سے عاجز ہو۔
3۔قصۂ حضرت آدم علیہ السلام :
اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السلام کو خلیفہ بنانا، فرشتوں کا انسان کو فسادی کہنا، اللہ تعالیٰ کا آدم علیہ السالم کو علم دینا، فرشتوں کا اقرارِ عدم علم کرنا،
فرشتوں سے آدم علیہ السلام کو سجدہ کروانا، شیطان کا انکار کرنا پھر مردود ہوجانا، جنت میں آدم وحواء علیہما السلام کو شیطان کا بہکانا اور پھر انسان
کو خلافتِ ارض عطا ہونا۔
4۔احوال بنی اسرائیل:
بنی اسرائیل کو فرعون سے نجات دلانا ،صحرائے سیناء میں چالیس سال تک رہنا، بارہ چشموں کا پھوٹنا ،من و سلوٰی کا نزول بادل کا سایہ کرنا ، بنی
اسرائیل کا گائے کی قربانی پر حضرت موسٰی سے جابجا سوالات کرنا ،تورات کا نازل کرنا اور بچھڑے کی پونجا پر بنی اسرائیل کو سزا دینا ،ان کا
کفران نعمت اور اللہ تعالیٰ کا ان پر لعنت نازل کرنا۔
5۔ قصہّ حضرت ابراہیم علیہ السلام:
حضرت ابراہیم علیہ السلام کا اپنے
بیٹے کے ساتھ مل کر خانہ کعبہ کی تعمیر کرنا اور پھر اللہ تعالیٰ سے اسے قبول
کروانا اور پھر توبہ و استغفار کرنا۔
🗣
دوسرا پارہ
اس پارے میں چار باتیں ہیں:
1۔تحویل قبلہ
2۔آیت بر اور ابوابِ بر
3۔قصۂ طاعون
4۔قصۂ طالوت
1۔تحویل قبلہ:
ہجرت مدینہ کے بعد سولہ یا سترہ ماہ
تک بیت المقدس قبلہ رہا ، آپ ﷺ کی چاہت تھی کہ خانہ کعبہ قبلہ ہو، اللہ تعالیٰ نے
آرزو پوری کی اور قبلہ تبدیل ہوگیا۔
2۔آیتِ بر اور ابوابِ بر:
لَّيْسَ الْبِرَّ أَن تُوَلُّوا وُجُوهَكُمْ ۔۔۔۔ (البقرۃ:۱۷۷) یہ آیتِ بر کہلاتی ہے، اس میں تمام احکامات عقائد، عبادات، معاملات، معاشرت
اور اخلاق اجمالی طور پر مذکور
ہیں، آگے ابواب البر میں تفصیلی طور پر ہیں:
۱۔صفا مروہ کی سعی ۲۔مردار، خون، خنزیرکا گوشت اور جو غیر اللہ تعالیٰ کے نامزد ہو ان کی حرمت ۳۔قصاص ۴۔وصیت ۵۔روزے
۶۔اعتکاف ۷۔حرام کمائی ۸۔قمری تاریخ ۹۔جہاد ۱۰۔حج ۱۱۔انفاق فی سبیل اللہ تعالیٰ ۱۲۔ہجرت ۱۳۔شراب اور جوا
۱۴۔مشرکین سے نکاح ۱۵۔حیض میں جماع ۱۶۔ایلاء ۱۷۔طلاق ۱۸۔عدت ۱۹۔رضاعت ۲۰۔مہر ۲۱۔حلالہ ۲۲۔معتدہ سے پیغامِ نکاح۔
3۔قصۂ طاعون:
کچھ لوگوں پر طاعون کی بیماری آئی، وہ موت کے خوف سے دوسرے شہر چلے گئے، اللہ تعالیٰ نے (دو فرشتوں کو بھیج کر) انھیں موت دی
(تاکہ انسانوں کو پتا چل جائے کہ کوئی موت سے بھاگ نہیں سکتا) کچھ عرصے بعد
اللہ نے (ایک نبی کے دعا مانگنے پر) انھیں دوبارہ زندگی دے دی۔
4۔قصۂ طالوت:
طالوت کے لشکر نے جالوت کے لشکر کو
باوجود کم ہونے کے اللہ تعالیٰ کے حکم سے شکست دے دی۔
🗣 تیسرا پارہ
اس پارے میں دو حصے ہیں:
1۔بقیہ سورۂ بقرہ
2۔ابتدائے سورۂ آل عمران
(پہلا حصہ) سورۂ بقرہ کے بقیہ حصے
میں تین باتیں ہیں:
۱۔دو
بڑی آیتیں ۲۔دو
نبیوں کا ذکر ۳۔صدقہ
اور سود
۱۔
دو بڑی آیتیں:
ایک ”آیت الکرسی“ ہے جو فضیلت میں سب
سے بڑی ہے، اس میں سترہ مرتبہ اللہ تعالیٰ کا ذکر ہے۔
دوسری ”آیتِ مداینہ“ جو مقدار میں سب
سے بڑی ہے اس میں تجارت اور قرض مذکور ہے۔
۲۔
دو نبیوں کا ذکر:
ایک حضرت ابراہیم علیہ السلام کا
نمرود سے مباحثہ اور احیائے موتٰی کے مشاہدے کی دعاء۔
دوسرے عزیر علیہ السلام جنھیں اللہ
تعالیٰ نے سوسال تک موت دے کر پھر زندہ کیا۔
۳۔
صدقہ اور سود:
بظاہر صدقے سے مال کم ہوتا ہے اور سود
سے بڑھتا ہے، مگر در حقیقت صدقے سے بڑھتا ہے اور سود سے گھٹتا ہے۔
(دوسرا حصہ) سورۂ آل عمران کا جو ابتدائی حصہ اس پارے میں ہے اس میں چار باتیں ہیں:
1۔ سورۂ بقرہ سے مناسبت
2۔اللہ تعالیٰ کی قدرت کے چار قصے
3۔اہل کتاب سے مناظرہ ، مباہلہ اور
مفاہمہ
4۔ انبیائے سابقین سے عہد
1۔ سورۂ بقرہ سے مناسبت
مناسبت یہ ہے کہ دونوں سورتوں میں
قرآن کی حقانیت اور اہل کتاب سے خطاب ہے۔ سورۂ بقرہ میں اکثر خطاب یہود سے ہے
جبکہ آل عمران میں اکثر روئے سخن نصاری کی طرف ہے۔
2۔ اللہ تعالیٰ کی قدرت کے چار قصے:
پہلا قصہ جنگ بدر کا ہے، تین سو تیرہ
نے ایک ہزار کو شکست دے دی۔
دوسرا قصہ حضرت مریم علیہ السلام کے
پاس بے موسم پھل کے پائے جانے کا ہے۔
تیسرا قصہ حضرت زکریا علیہ السلام کو
بڑھاپے میں اولاد عطا ہونے کا ہے۔
چوتھا قصہ حضرت عیسی ٰعلیہ السلام کا
بغیر باپ کے پیدا ہونے، بچپن میں بولنے اور زندہ آسمان پر اٹھائے جانے کا ہے۔
3۔ مناظرہ ، مباہلہ اور مفاہمہ:
اہل کتاب سے مناظرہ ہوا، پھر مباہلہ ہوا کہ تم اپنے اہل و عیال کو لاؤ، میں اپنے اہل و عیال کو لاتا ہوں، پھر مل کر خشوع و خضوع سے اللہ تعالیٰ
سے دعا مانگتے ہیں کہ ہم میں سے جو جھوٹا ہے اس پر خدا کہ لعنت ہو، وہ تیار نہ ہوئے تو پھر مفاہمہ ہوا، یعنی ایسی بات کی دعوت دی گئی جو سب کو
تسلیم ہو اور وہ ہے کلمۂ ”لا الہ الا اللہ“۔
4۔ انبیائے سابقین سے عہد:
انبیائے سابقین سے عہد لیا گیا کہ جب آخری نبی آئے تو تم اس کی بات مانو گے، اس پر ایمان لاؤ گے اور اگر تمھارے بعد آئے تو تمھاری
امتیں اس پر ایمان لائیں۔
🗣 چوتھا پارہ
اس پارے میں دو حصے ہیں:
۱۔
بقیہ سورۂ آل عمران
۲۔
ابتدائے سورۂ نساء
(پہلا حصہ) سورۂ آل عمران کے بقیہ
حصے میں پانچ باتیں ہیں:
1۔ خانہ کعبہ کے فضائل
2۔ باہمی جوڑ
3۔ امر بالمعروف اور نہی عن المنکر
4۔ تین غزوات
5۔ کامیابی کے چار اصول
1۔ خانہ کعبہ کے فضائل:
یہ سب سے پہلی عبادت گاہ ہے اور اس
میں واضح نشانیاں ہیں جیسے: مقام ابراہیم۔ جو حرم میں داخل ہوجائے اسے امن حاصل
ہوجاتا ہے۔
2۔ باہمی جوڑ:
اللہ تعالیٰ کی رسی کو مضبوطی سے تھامو۔
3۔ امر بالمعروف اور نہی عن النکر:
یہ بہترین امت ہے کہ لوگوں کی نفع
رسانی کے لیے نکالی گئی ہے، بھلائی کا حکم کرتی ہے، برائی سے روکتی ہے اور اللہ پر
ایمان رکھتی ہے۔
4۔ تین غزوات:
۱۔غزوۂ
بدر ۲۔غزوۂ
حد ۳۔غزوۂ
حمراء الاسد
5۔ کامیابی کے چار اصول:
۱۔صبر
۲۔مصابرہ ۳۔مرابطہ ۴۔تقوی
(دوسرا حصہ) سورۂ نساء کا جو ابتدائی
حصہ اس پارے میں ہے اس میں چار باتیں ہیں:
1۔ یتیموں کا حق: (ان کو ان کا مال
حوالے کردیا جائے۔)
2۔ تعدد ازواج: (ایک مرد بیک وقت چار
نکاح کرسکتے ہیں بشرط ادائیگیٔ حقوق۔)
3۔ میراث: (اولاد ، ماں باپ ، بیوی ،
کلالہ کے حصے بیان ہوئے اس قید کے ساتھ کہ پہلی وصیت ادا کردی جائے۔)
4۔ محرم عورتیں: (مائیں، بیٹیاں،
بہنیں، پھوپھیاں، خالائیں، بھتیجیاں، بھانجیاں، رضاعی مائیں، رضاعی بہنیں، ساس،
سوتیلی بیٹیاں، بہویں۔)
🗣
پانچواں پارہ
اس پارے میں آٹھ باتیں ہیں:
۱۔
خانہ داری کی تدابیر
۲۔
عدل اور احسان
۳۔
جہاد کی ترغیب
۴۔
منافقین کی مذمت
۵۔
قتل کی سزائیں
۶۔
ہجرت اور صلاۃ الخوف
۷۔
ایک قصہ
۸۔
سیدھے راستے پر چلنے کی ترغیب
۱۔
خانہ داری کی تدابیر:
پہلی ہدایت تو یہ دی گئی کہ مرد سربراہ ہے عورت کا پھر نافرمان بیوی سے متعلق مرد کو تین تدبیریں بتائی گئیں: ایک یہ کہ اس کو وعظ و نصیحت
کرے، نہ مانے تو بستر الگ کردے، اگر پھر بھی نہ مانے تو
انتہائی اقدام کے طور پر حد میں رہتے ہوئے اس کی پٹائی بھی کرسکتا ہے۔
۲۔
عدل واحسان:
عدل و احسان کا حکم دیا گیا تاکہ
اجتماعی زندگی بھی درست ہوجائے۔
۳۔
جہاد کی ترغیب:
جہاد کی ترغیب دی کہ موت سے نہ ڈرو وہ
تو گھر بیٹھے بھی آسکتی ہے، نہ جہاد میں نکلنا موت کو یقینی بناتا ہے، نہ گھر میں
رہنا زندگی کے تحفظ کی ضمانت ہے۔
۴۔
منافقین کی مذمت:
منافقین کی مذمت کرکے مسلمانوں کو ان
سے چوکنا کیا ہے کہ خبردار! یہ لوگ تمھیں بھی اپنی طرح کافر بنانا چاہتے ہیں۔
۵۔
قتل کی سزائیں:
قتل کی سزائیں بیان کرتے ہوئے بڑا سخت
لہجہ استعمال ہوا کہ مسلمان کو جان بوجھ کر قتل کرنے والا ہمیشہ ہمیشہ جہنم میں
جلے گا، مراد اس سے جائز سمجھ کر قتل کرنے والا ہے۔
۶۔
ہجرت اور صلاۃ الخوف:
جہاد کی ترغیب دی تھی، اس میں ہجرت
بھی کرنی پرتی ہے اور جہاد ار ہجرت میں نماز پڑھتے وقت دشمن کا خوف ہوتا ہے، اس
لیے صلاۃ الخوف بیان ہوئی۔
۷۔
ایک قصہ:
ایک شخص جو بظاہر مسلمان مگر در حقیقت منافق تھا اس نے چوری کی اور الزام ایک یہودی پر لگادیا، نبی علیہ السلام تک یہ واقعہ پہنچا، آپ صلی
اللہ علیہ وسلم یہودی کے خلاف فیصلہ دینے ہی والے تھے کہ آیت نازل ہوئی اور اللہ تعالیٰ نے بتا دیا کہ چور وہ مسلمان نما منافق ہے، چنانچہ وہ
چور مکہ بھاگا اور کھلا کافر بن گیا۔
۸۔
سیدھے راستے پر چلنے کی ترغیب:
شیطان کی اطاعت سے بچو، وہ گمراہ کن
ہے، ابوالانبیاء ابرہیم علیہ السلام کی اتباع کرو، عورتوں کے حقوق ادا کرو،
منافقین کے لیے سخت عذاب ہے۔